Pages

Subscribe:

Labels

Thursday 8 March 2012

اسلامی تاریخ میں سائنسی کامیابیوں پر ایک نظر

اسلامی تاریخ میں سائنسی کامیابیوں پر ایک نظر
قمرالزمان مصطفوی
اسلامی ریاست کے مسلم اور غیر مسلم لوگوں کے سائنس کے میدان میں کارناموں کو نمایاں کرنے کا مقصد سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ان کی روشن خدمات کو سراہنا ہے۔ اگرچہ ابتداء میں مسلمانوں کا زیادہ تر سائنسی علم بھارتیوں، ایرانیوں، چینیوں اور یونانیوں کی طرف سے آیا تو انہوں نے تیزی سے نہ صرف اس علم کو وسعت دی بلکہ نئے شعبہ جات بھی بنا ئے۔اسلام سے پہلے عرب تاریخ اور جغرافیہ کا ابتدائی علم رکھتے تھے لیکن ان کی تاریخ مقامی قبیلوں اور چند علاقوں کے تذکروں تک محدود تھی۔ اسلام کے ابتدائی دنوں
میں تمام خطوں کے مسلمان، خاص طور پر عربوں نے جہاد، حج اور تجارت کے سلسلے میں دور دراز صحراؤں، پہاڑوں، دریاؤں، سمندروں، جنگلوں اور میدانوں میں سفر کیا۔ انہوں نے اس دوران معاشرت، سیاست، تاریخ، جغرافیہ، معاشیات اور زراعت کے متعلق بہت سی معلومات اکٹھی کیں۔ تعلیم اور ریسرچ کے لئے اسلامی ریاست کے تعاون سے مختلیف سائنسز جیسا کہ تاریخ اور جغرافیہ کو فروغ ملا۔ ان دنوں میں سفر بہت مشکل ہوتا تھا، کیونکہ سفر کے لئے جدید سہولیات تو میسر تھیں نہیں اور نہ ہی جگہ جگہ باقاعدہ سڑکیں بنی ہوئی تھیں، لیکن پھر بھی ہر طرح کی مشکلات کے باوجود اسلامی ریاست کے شہریوں نے دور دراز سفر کیا۔
دشت تو دشت ہیں، دریا بھی نہ چھوڑے ہم نے 
بہر ظلمات میں دوڑا دئیے گھوڑے ہم نے
جہاں تک طبعی اور تجرباتی سائنسز کا تعلق ہے، عرب کے نو مسلم اس کا علم بھی رکھتے تھے۔ انہوں نے گہرے مطالعے کے ذریعے جانوروں اور صحراوؤں میں پائے جانے والے پودوں کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ کچھ پودوں کا استعمال ان کے ہاں دوا کے طور پر بھی ہوتا تھا۔ ابتدائی اسلامی عربی لٹریچر میں پائے جانے والے انسانوں اور جانوروں کے بہت سارے اندرونی اور بیرونی جسمانی حصوں کے ناموں سے پتہ چلتا ہے کہ ان کے پاس جسمانی اعضاء کے متعلق بھی وافر علم موجود تھا۔ وہ ساکن ستاروں، محرک سیاروں اور موسمیاتی تغیر کے متعلق بھی جانتے تھے۔ گھڑ سواری اور شتر بانی سے متعلق فن پارے بھی ان کے ہاں پائے جاتے تھے۔
غیر ملکی لٹریچر کو آسانی سے سمجھنے کے لئے ضروری تھا کہ ان کا تمام تر سائنسی لٹریچر عربی زبان میں ترجمہ کیا جائے۔ وسیع ترین زبان ہونے کی حیثیت سے عربی زبان نے نئی سائنسی اصطلاحات مہیا کیں۔ اسکا مقصد صرف ترجمہ کر دینا نہیں تھا بلکہ اس پر نئے سرے سے ایک مظبوط بنیاد کھڑی کرنا تھا۔ ترجمہ کرنے کے لئے اسلامی دنیا میں کئی مقامات پر ادارے قائم کئے گئے۔ عباسی خلفاء، خاص طور پر المنصور (754-775) اور المامون (813-833) کے دور حکومت میں سائنسی لٹریچر کے ترجمہ اور تیاری میں بہت سارا کام ہوا۔ جس کی ایک روشن مثال بیت الحکمہ (House of Wisdom) ہے جو بغداد میں 832ء میں قائم کیا گیا جو اس مقصد کے لئے ہیڈ کوارٹر کی حیثیت رکھتا تھا۔ دسویں صدی کے آخر میں غیر معمولی حد تک کام کیا گیا۔ تراجموں کا تعلق مختلیف قوموں اور مذہبوں سے تھا۔ جیسا کہ نوبخت کا تعلق ایران سے تھا، محمد ابن ابراہیم الفزاری عرب سے تھا، حنین ابن اسحاق کا تعلق عراق سے تھا جو عیسائی قبیلے کا ایک معزز شخص تھا۔
مسلمان سائنس دانوں نے دوسرے لوگوں کے سائنسی نتائج کو تجرباتی تحقیق کی بنیاد پر پرکھا اور نئے مشاہدات و تجربات بھی کئے جو نئی ایجادات کی بنیاد بنے۔ مسلمان سائنس دانوں نے سائنسی مسائل کو حل کرنے کے لئے باریک فہمی اور عملی سوچ کو اپنایا۔ مسلمان سائنس دانوں نے سائنس کے مختلیف پہلوؤں کے متعلق جانا۔ انہوں نے کئی سائنسی معاملات کا (Qualitative Analysis) بھی کیا اور (Quantitative Analysis) بھی کیا۔ مثال کے طور پر ابن خردادبہ نے اسلامی دنیا میں بہت سی جگہوں کے طول و عرض معلوم کئے، البیرونی نے کئی اجسام کی گریویٹی معلوم کی۔لیبارٹریوں میں کیمیاء، طبیعات اور دوا سازی پر تجربات کئے گئے اور اس طرح ہسپتالوں میں علم الامراض (Pathology) اور عمل جراحی (Surgery) پر تجربات کئے گئے۔ گیارھویں اور بارھویں صدی کے دوران مسلمانوں میں شرح خواندگی عروج پر پہنچ گئی۔ اس دور کے لوگوں کا سائنس کے میدان میں جوش و جذبے کا اندازہ شہاب الدین القرافی کے علم البصرپر کام (Optical Work) سے لگایا جا سکتا ہے، جو فقہ کے عالم اور قاہرہ کے جج تھے، نے 50 بصری مسائل(Optical Problems) پر کام کیا۔
غرض میں کیا کہوں تجھ سے کہ وہ صحرا نشیں کیا تھے 
جہاں گیر و جہاں دارا و جہانبان و جہاں آرا
اسلامی ریاست میں سائنسدانوں نے نہ صرف سائنس میں حقیقی نمایاں کردار ادا کیا، بلکہ ٹیکنالوجی کے میدان میں اپنی سائنسی ایجادات کا اطلاق بھی کیا۔ انہوں نے ستاروں کا مشاہدہ کیا اور سمت کے تعین کی غرض سے ستاروں کے نقشے بھی تیار کئے۔ ابن یونس نے وقت کی پیمائش کے لئے پنڈولم کا استعمال کیا۔ ابن سینا نے ہوا کا درجہ حرارت معلوم کرنے کے لئے حرارت پیما (Thermometers) استعمال کئے۔ کاغذ، قطب نما، بندوق، گولی میں استعمال ہونے والا بارود، غیر نامیاتی تیزاب، قلوی اساس مسلمان سائنس دانوں کی سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں خدمات کی اہم مثالیں ہیں، جس نے انسانی تہذیب میں مثالی کردار ادا کیا۔
مسلمان سائنس دانوں نے الجبرا تخلیق کیا جو کہ ریاضی کی ایک مستقل شاخ ہے۔ لفظ ’’الجبرا‘‘ عربی لفظ ’’جبر‘‘ سے ماخوذ ہے۔ مسلمان سائنسدانوں نے مثلث پیمائی کا علم متعارف کروایا اور علم فلکیات میں اس کا استعمال کیا۔ انہوں نے ستارہ شناسی (Astrology) اور علم فلکیات (Astronomy) میں فرق کوبھی واضح کیا، کیونکہ ستاروں کا انسان کی تقدیر پر اثر انداز ہونے کا نظریہ رکھنا اسلام میں بدعت ہے۔ لہذٰا اس علم کو غلط عقائد سے پاک کر کے علم فلکیات کی شکل میں اس کے فروغ کے لئے کام کیا گیا۔
حضرت ابو ہریرہؓ روایت کرتے ہیں، نبی اکرمﷺ نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ تمہارے پروردگار نے کیا ارشاد فرمایا ہے؟ اس نے ارشاد فرمایا ہے: ’’ میں جب اپنے بندوں کو کوئی نعمت عطا کرتا ہوں، تو بعض لوگ یہ کہتے ہوئے (میری نعمت کا) انکار کر دیتے ہیں کہ یہ نعمت فلاں ستارے کی وجہ سے مجھے ملی ہے‘‘۔ (مسلم شریف، باب: ستاروں کو بارش کا حقیقی سبب قرار دینے والے کے کفر کا بیان)
یورپی زبانوں میں اس وقت ان گنت عربی الفاظ اور سائنسی اصطلاحات استعمال کی جارہی ہیں جو کہ جدید سائنس کے لئے مسلمانوں کی گئی خدمت کی زندہ یادگارہیں۔ اس کے علاوہ ایشاء اور یورپ کی لائبریریوں میں پڑی ہوئی کتابیں، کئی ممالک کے عجائب گھر، صدیوں پہلے تعمیر کی گئی مساجد اور محلات انسانیت کی تاریخ میں وقوع پذیر ہونیوالے اس مظہر کی آج بھی شہادت دے رہے ہیں۔
مگر وہ علم کے موتی، کتابیں اپنے آبا کی
جو دیکھیں ان کو یورپ میں تو دل ہوتا ہے سیپارا
تاریخ پڑھنے والوں کو دھوکہ دینے کے لئے ترجمہ کے عمل کے دوران مسلمان علماء کی ایک کثیر تعداد کے ناموں کو بھی بدل دیا گیا، کہ یہ غیر مسلم یورپی لوگوں کے نام ہیں۔ جیسا کہ ابوالقاسم الزہراوی کو Albucasis کہا جاتا ہے۔ محمد ابن جابر ابن سینا البتانی کو Albetinius اور ابو علی ابن سینا کو Avicenna کے نام سے جانا جاتا ہے۔ cipher اور chiffre بالترتیب انگریزی اور فارسی کے الفاظ ہیں جو کہ عربی لفظ صفر (معنی:خالی) سے ماخوذ ہیں، ایک ایسے عدد کو بیان کرتے ہیں جو اگر کسی عدد کے دائیں جانب لگا دیا جائے تو اس عدد کی قیمت دس گنا ہو جاتی ہے۔ لفظ Alkali کیمسٹری میں استعمال کی جانے والی اصطلاح ہے جس سے مراد ایسی شے ہے جو تیزاب کے ساتھ تعامل کرنے پر نمک دیتی ہے، یہ اصطلاح بھی عربی لفظ ’’القلی‘‘ سے لی گئی ہے۔ 
اگر کوئی شخص غیر جانبدار ہو کر پوری ایمانداری سے تاریخ کا مطالعہ کرے تو یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ جدید سائنسی انقلاب مسلمان سائنسدانوں کے جذبہ تحقیق کی مرہون منت ہے۔ اگرچہ ہم میں سے اکثرلوگ جدید تہذیب پر کئے گئے اپنے اس احسان سے بے خبر ہیں مگر اس کے دئیے گئے تحائف ہماری وراثت کا حصہ ہیں۔ان مسلمان ریاضی دانوں کے بغیر تو جدید ترقی کا تصور بھی نہیں ہو سکتا تھا جنہوں نے الجبراء تخلیق کیا اور وہ Algorithms بنائے جو جدید کمپیوٹرز کی بنیاد بنے۔
گنوا دی ہم نے جو اسلاف سے میراث پائی تھی
ثریا سے زمیں پر آسماں نے ہم کو دے مارا

No comments:

Post a Comment