دو ہزار گیارہ عیسوی میں پاکستان کی کل آبادی 187ملین سے تجاوز کر چکی ہی۔2009ء کے سروے کے مطابق پاکستان کی کل آبادی کا 36.7فیصد 15سال سے کم عمر افراد پر مشتمل ہے جبکہ آبادی کا 59.1فیصد 15سے 64سال کی عمر کے افراد پر مشتمل ہے۔ کل آبادی کے 4.2فیصد افراد کی عمر 65سال سے زیادہ ہے۔ امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے مطابق2009ء میں پاکستان میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد 20.431ملین تھی جبکہ معروف سرچ انجن ویب سائٹ گوگل ڈاٹ کام کے مطابق 2009ء میں پاکستان میں20.35ملین لوگ انٹرنیٹ استعمال کرتے تھے۔2000ء میں جب پاکستان کی کل آبادی 163ملین تھی اس وقت پاکستان میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد صرف 133,900تھی۔ 2000ء سے 2006ء کے درمیان اس تعداد میں حیرت انگیز اضافہ ہوا۔ ان 6سالوں میں یہ تعداد 133,900سے بڑھ کر 12,000,000تک پہنچ گئی۔اور اب یہ تعداد 20ملین سے تجاوز کر چکی ہے۔ البتہ پی ٹی سی ایل کے پرائیوٹائز ہونے کے بعد پاکستان میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد بہت تیزی سے بڑھی ہے۔ اگر پورے ایشاء کی بات کی جائے تو پورے ایشاء کے انٹرنیٹ صارفین کی کل تعداد کے 2.2فیصد صارفین کا تعلق پاکستان سے ہے۔ مئی2011ء کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں ڈی ایس ایل انٹرنیٹ براڈ بینڈ کنکشنز کے مارکیٹ شیئرز 47فیصد، وائمیکس کے 28فیصداور ایوو کے 21فیصد مارکیٹ شیئرز ہیں۔ گورنمنٹ اور پی ٹی سی ایل ملک بھر کے ہر کونے میں براڈبینڈ نیٹ ورک پھیلانے کے لئے کوشاں ہیں۔
انٹرنیٹ دور جدید کی بہت مفید اور کارآمد ایجاد ہے۔ یہ نہ صرف معلومات کا ایک خزانہ ہے بلکہ مواصلات کے شعبہ میں بھی اس نے ایک انقلاب برپا کر دیا ہے۔ انٹرنیٹ پر ہر طرح کی معلومات آسانی سے دستیاب ہو جاتی ہے۔ انٹرنیٹ کے ذریعے لوگ دور دراز اپنے عزیزوں سے با آسانی رابطہ کر سکتے ہیں۔ انٹرنیٹ نے بڑی حد تک لائبریری اور ڈاک کے نظام کی جگہ لے لی ہے۔ پاکستان میں انٹرنیٹ کئی سال پہلے متعارف ہوا۔ دیکھتے ہی دیکھتے اس کے استعمال کرنے والوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوتا چلا گیا۔ ملک میں انٹرنیٹ فراہم کرنے والی کمپنیوں کی تنظیم اسپاک کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت ملک میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد کروڑوں میں پہنچ چکی ہے۔ اس حوالے سے یہ امر بے حد تشویش ناک ہے کہ پاکستان میں بے حد صارفین اسے فحش اور عریاں ویب سائٹس تک رسائی حاصل کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ یہ محض اندازہ نہیں بلکہ مذکورہ تنظیم کے مطابق پاکستان میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والے بیشتر لوگوں کا پسندیدہ عمل فحش اور عریاں ویب سائٹس دیکھنا ہے۔
انٹرنیٹ کے غلط استعمال نے ہماری نوجوان نسل کو بہت متاثر کیا ہے۔ ہماری نوجوان نسل جس نے کل کو وطن عزیز کی باگ ڈور سنبھالنی ہے اس کا رجحان انٹرنیٹ پر فحش سائٹس دیکھنے اور گھنٹوں فضول چیٹنگ کرنے کی طرف ہے۔ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد سراسر انٹرنیٹ کا غلط استعمال کرتی ہے ۔جنسی جذبات کی تسکین کا سامان نوجوان انٹرنیٹ سے حاصل کرتے ہیں۔ فرنڈشپ کلب بھی جنسی جذبات کی تسکین کا ذریعہ بن جاتے ہیں۔ ویب کیمرہ کے ذریعے زنا تک کے مناظر دکھائے جاتے ہیں۔ انٹرنیٹ سے مجازی جنسی عمل کرتے کرتے حقیقی عمل تک پہنچنا آسان ہو جاتا ہے۔ نتیجہ کے طور پر زنا کی کثرت ہو جاتی ہی۔ طلب لذت اور تسکین شہوت کے لئے جنسی عمل کا رجحان بڑھتا ہے تو خاندان تباہ ہو جاتے ہیں۔ مغربی ممالک خاص طور پر امریکہ کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔ جہاں کے گندے معاشرے نے بہن اور بیوی کا فرق ختم کر دیا ہے۔
جنسی بے راہ روی ذہنی سکون اور قلب کا اطمینان چھین لیتی ہے۔ اس طرح کی برائی میں ملوث افراد ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اور بسا اوقات خودکشی کی نوبت آجاتی ہے۔ شہوت اور نفسانی خواہشات کا جب ذہن پر ہر وقت دبائو رہنے لگتا ہے تو قوتِ فکر بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ اور ذہنی استعداد میں کمی واقع ہونے لگتی ہے۔ ذہن پر فحاشی کے مسلسل حملے سے طلباء احساس محرومی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ چڑچڑے پن کا غلبہ ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ اکثر اساتذہ اور بزرگوں سے بد تمیزیاں کر بیٹھتے ہیں۔ فحش سائٹس پر باقاعدگی سے جانے والے لوگ دنیا کی نظر سے چھپ کر انٹرنیٹ کی تاریک گلیوں میں آوارہ پھرتے رہتے ہیں۔ آوارگی ان کی عادت بن کر ان کے قلب و نظر کو ناپاک کر دیتی ہی۔اس کے بعد زندگی دو میں سے کسی ایک راستے کی طرف مڑ جاتی ہے۔ یا تو انسان حلال و حرام کی ہر تمیز کو فراموش کر کے زنا کی وادی میں قدم رکھ دیتا ہے یا پھر شادی کا جائز راستہ کھلنے کے بعد بھی تا عمر کے پورنوگرافی کے نشے کا عادی بنا رہتا ہے
By Qamar Uz Zaman Mustafvi facebook.com/qamaruzzaman90
No comments:
Post a Comment