اسلام آباد یونیورسٹیز- پروفیسرز طالبات کو جنسی تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں
LAST MODIFIED FEBRUARY 26, 2012 09:29 by ahwaal.com
اسلام آباد کی یونیورسٹیوں میں پروفیسرز اور دیگر عملے کی جانب سے طالبات کو جنسی طور پر ہراساں کرنے اور زیادتی کے واقعات بڑھتے جار ہے ہیں۔ چھ ماہ قبل جولائی 2011 میں قائد اعظم یونیورسٹی میں طالبات کوجنسی طو پر ہراساں کرنے کے واقعات کا انکشاف ہوا اور آئی ٹی سیکنڈ سمسٹر کی ایک طالبہ نے بھاگ کر پروفیسر سے اپنی عزت بچائی۔ بین الاقوامی شہرت یافتہ جامعہ قائداعظم میں بعض اساتذہ کے طالبات کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے واقعات مسلسل منظر عام پر آنا شروع ہو گئے ہیں۔ یہ ایک ماہ میں دوسری طالبہ کو ہراساں کئے جانے کا واقع تھا۔ جس میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے پروفیسر نور مصطفٰی نے سیکنڈ سمسٹر کی طالبہ کو نمبروں کا لالچ دے کر بلیک میل کرنے کی کوشش کی۔
طالبہ نے نام ظاہر نہ کرنے پر میڈیا کو بتایا کہ نور مصطفٰی گزشتہ دو سال سے حیلوں بہانوں سے بلاتا اور دفتر میں چائے پینے کا کہتا تھا پھر پروفیسر نور مصطفٰی نے جمعرات کو اپنے دفتر میں بلا کر غیر اخلاقی حرکتیں کرنے کی کوشش کی جب کہ انکار پر پیپرز میں فیل کرنے سمیت خطرناک نتائج کی دھمکیاں بھی دیں۔ آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کی طالبہ کی تحریری شکایت پر وائس چانسلر ڈاکٹر معصوم یاسین زئی نے شفاف تحقیقات کے لئے معاملہ یونیورسٹی کی ہراسمنٹ کمیٹی کے سپرد کر دیا ہے۔ صحافیوں کی ایک ٹیم نے جب موقف جاننے کی کوشش کرتے ہوئے پروفیسر نور مصطفٰی نے رابطہ کیا تو سامنے کھڑے ہو کر پروفیسر نور مصطفٰی اپنی شناخت سے مکر گئے اور کہا کہ میں نور مصطفٰی نہیں ہوں وہ تو چلے گئے ، پروفیسر نور مصطفٰی بعد ازاں دفتر سے بھاگ گئے۔
اس حوالے سے رابطہ پر وائس چانسلر ڈاکٹر معصوم یاسین زئی نے میڈیا کو بتایا کہ معاملہ کی انکوائری کے لئے رجسٹرار یونیورسٹی کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کے اساتذہ کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور الزام ثابت پر سخت کاروائی کی جائے گی۔ ڈاکٹر معصوم یاسین زئی کا کہنا تھا کہ جامعہ میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لئےئ ہائی لیول کی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس سے آئندہ ایسے ایشوز کو روکا جا سکے گا۔
اب حال ہی میں اسلام آ باد میں بین الااقوامی اسلامک یونیورسٹی میں بھی ایک خوفناک جنسی اسکینڈل سامنے آیا ہے۔ اسکینڈل میں ملوث افراد پروفیسر اور لائبریرین ہیں۔ مذکورہ افرادطالبات کو فیل کرنے یا زیادہ نمبرز دینے کی لالچ دے کر ان کا جنسی استحصال کیا کرتے تھے۔ یہ اسکینڈل اکنامکس ڈیپارٹمنٹ میں سامنے آیا ہے۔ یونیورسٹی کے قائم مقام سربراہ صاحبزادہ ساجد الرحمن نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ پروفیسرعبدالجبار کو یونیورسٹی سے نکال دیا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل یونیورسٹی انتظامیہ نے واقعے کو دبانے کی کوشش کی تھی مگر ایک ویڈیو فوٹیج سامنے آنے کے بعد طلبہ یونین نے دھمکی دی کہ اگر کارروائی نہ کی گئی تو وہ اس معاملے کو عوام میں لے جائیں گے۔ اس پر یونیورسٹی انتظامیہ نےقانونی کارروائی کرنے کے بجائے پروفیسر عبدالجبار کو یونیورسٹی سے نکال دیا ہے۔
No comments:
Post a Comment